آسانی

( آسانی )
{ آ + سا + نی }
( فارسی )

تفصیلات


آسُودَن  آسان  آسانی

فارسی مصدر 'آسودن' سے ماخوذ اسم صفت 'آسان' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے 'آسانی' بنا۔ یہ لفظ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے گاہے بطور متعلق فعل بھی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٤٩ء میں "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - سہولت کے ساتھ، بغیر کسی دشواری کے، (مجازاً) بہت جلد۔
 دلاسا دے وزیر آ کر کہا شہ سے بچن ناگاہ عجب کیا مکر و افسوں تے ہووے یو کام آسانی      ( ١٦٦٥ء، پھول بن، ٧٠ )
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : آسانِیاں [آ + سا + نِیاں]
جمع غیر ندائی   : آسانِیوں [آ + سا + نِیوں (واؤ مجہول)]
١ - آسان ہونے کی حالت، سہولت، سہج پن، امکان، دشواری کی ضد۔
"بکری اتنی آسانی سے آزادانہ چہل قدمی سے دست بردار ہونا نہ چاہتی تھی۔"      ( ١٩٣٦ء، پریم چند، واردات، ١٥٤ )