بھائی

( بھائی )
{ بھا + ئی }
( سنسکرت )

تفصیلات


بھراترک  بھائی

سنسکرت میں اصل لفظ ہے 'بھراترک' ہے اس سےماخوذ اردو زبان میں 'بھائی' مستعمل ہے اصلی معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٠٩ء میں "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : بَہَن [بَہَن]
جمع غیر ندائی   : بھائِیوں [بھا + ئِیوں (واؤ مجہول)]
١ - برادر، بیرن (ایک ماں باپ کا جایا؛ ایک ماں یا ایک باپ کا؛ چچا ماموں یا خالہ وغیرہ کا لڑکا؛ سُسَر کا لڑکا)؛ وہ شخص جس کو بھائی کی حیثیت سے تسلیم کر لیا ہو، منہ بولا بھائی۔
"بڑے بھائی کا نام شہریار تھا۔"      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ١ )
٢ - [ مجازا ]  ہم قطع اور ہم وضع شخص۔
 وے نہیں تو انہوں کا بھائی ہے عشق کرنے کی کیا منائی ہے      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٨٣٦ )
٣ - ہم سریا ہم عمر شخص۔ (نوراللغات، 710:1)
٤ - [ مجازا ]  ہمدرد، مہربان۔
 یہ تو کیوں کر کہوں اقرار خدائی نہ رہا ہاں مسلمان مسلمان کا بھائی نہ رہا      ( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ١٥:٤ )
٥ - (عورت مرد دونوں کے لئے) کلمۂ تخاطب (بول چال میں مردوں کی طرح عورتیں بھی 'بھائی' سے خطاب کرتی ہیں)۔
"محمد عاقل کی ساس اب بیٹی کی طرف مخاطب ہو کر بولیں ہاں بھائی! جو کچھ تمہارے دل میں ہو تم بھی صاف صاف کہہ گزرو۔"      ( ١٨٦٨ء، مراۃ العروس، ٧٤ )
٦ - (کسی کو پیار سے پکارنے اور خطاب کرنے کا کلمہ) میاں، عزیز (مذکر اور مونث دونوں کے لئے)۔
 سینے پہ تیرے چمک رہے ہیں تمغے ان کوڑھ کے داغوں کو چھپالے بھائی      ( ١٩٤٧ء، سنبل وسلاسل، ٢٤٢ )
٧ - ہم مذہب۔
"آج تھرڈ کلاس کے بھائی مسلمانوں میں نشست رہی۔"      ( ١٩١١ء، سفرنامہ، حسن نظامی، ٣١ )
٨ - مانند، ایک جیسا، ایک سا۔
"کچھ شبہ نہیں کہ یہ ترجمہ بھی پہلے اردو ترجمہ کا بھائی ہے۔"      ( ١٩١٠ء، حقیقۃ السحر، ٢٣ )
٩ - ایک استاد کے شاگرد یا ایک پیر کے مرید۔
"تلامذہ آپ کو کا لبدر فی النجوم حلقہ کیے تھے میں نے سلام کیا اور پائیتی کی طرف آپ کے قدموں میں جگہ لے کر بیٹھ گیا اور بھائیوں کی اصلاحیں ہوتی رہیں۔"      ( ١٩٤٠ء، آغا شاعر، خمار ستان، ٢٠٨ )
١٠ - اپنی قوم ذات یا سماج کا کوئی شخص؛ بھائی برادری۔
"اپنی قوم سے مخاطب ہو کر بولے کہ بھائیوں جن چیزوں کو تم شریک خدا مانتے ہو۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ٣٠:١ )