بھیانک

( بَھیانَک )
{ بَھیا + نَک }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت کا لفظ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی اردو رسم الخط میں مستعمل ہے۔ ١٨١٨ء میں 'انشا' کے 'کلام' میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - خوفناک، ڈراونا، ہولناک۔ (پلیٹس)
٢ - حیرت زدہ، بھونچکا، متوحش، پریشان، حیران۔
 سمجھ کے طرز ادا بھی وہ اختیار کرے سنیں تو سن کے بھیانک نہ ہوں کبھی فصحا      ( ١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، سروش بستی، ٢٩ )
٣ - اداس؛ متنفر؛ اکیلا، تنہا؛ سنسان، ہو کا عالم۔
 بن تیرے ہم یہ بھیانک ہیں کہہ اپنی چڑھ ہے یار ساقی و مطرب بھی، خمخانہ بھی، خم بھی، جام بھی      ( ١٨١٨ء، انشا، کلام، ٢١٤ )