ڈراؤنا

( ڈَراؤنا )
{ ڈَرا + او (و مجہول) + نا }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت سے ماخوذ اسم 'ڈراو' کے ساتھ 'نا' بطور لاحقۂ صفت لگانے سے 'ڈراؤنا' بنا۔ اردو میں بطور صفت اور گا ہے بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٧١٨ء کو "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - ڈرانا، دھمکانا۔
 پی کر شراب تم جو ہم کوں ڈراوتے ہو کیا شوق کوں ہمارے بوجھا ہے اور کاسا      ( ١٧١٨ء، دیوان آبرو، ١٠٢ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - خوفناک، بھیانک، ہیبت ناک۔
"یہ پہاڑ ڈراؤنے تھے۔"      ( ١٩٨٢ء، پچھتاوے، ٧٤ )