بھوننا

( بُھونْنا )
{ بُھون + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


بھرجنی  بُھوں  بُھونْنا

سنسکرت کے لفظ 'بھرجنی' سے ماخوذ اردو زبان میں 'بھون' مستعمل ہے اس کے ساتھ اردو لاحقۂ مصدر 'نا' لگنے سے 'بھوننا' بنا۔ اردو میں بطور مصدر مستعمل ہے۔ ١٦٠٩ء میں 'قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - آگ پر رکھ کر پکانا۔
 برق بھونے مرغ زریں فلک کو آن میں مانگے گر شوق گزک میں وہ کباب آسماں      ( ١٨٥٨ء، سحر (نواب علی خان)، بیاض سحر، ٢٢٠ )
٢ - گرم بالو میں ڈال کر بھلبھلانا۔ (فرہنگ آصفیہ، 448:1)
٣ - گرم روغن میں تلنا۔
'گھی کڑاہی میں ڈالیں جب گھی گرم ہو جائے تو بادام ڈال کر - گرم مسالہ بھی ڈال دیں اور خوب بھونیں۔"      ( ١٩٤٤ء، ناشتہ، ٣٣ )
٤ - [ مجازا ]  تکلیف پہنچانا، دل جلانا۔
 وصل میں یاد نہیں خواب فنا کے جھونکے ہجر میں بھونتے ہیں سرد ہوا کے جھونکے      ( ١٨٦٧ء، رشک (نوراللغات، ٧٤٨:١) )
٥ - [ مجازا ]  بندوق سے شکار مارنا۔ (جامع اللغات، 572:1)
٦ - [ مجازا ]  لڑائی میں باڑھ مار کر بہت سے لوگوں کو قتل کر دینا۔ (جامع اللغات، 572:1)