تربتر

( تَربَتَر )
{ تَر + بَتَر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان کے لفظ 'تر' کی تکرار ہے دوسرے 'تر' کے شروع میں 'ب' حرف جار زور دینے کے لیے استعمال کیا گیا ہے اردو میں ١٦٧٩ء کو "دیوان شاہ سلطان ثانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - شرابور، خوب بیھگا ہوا، بالکل تر۔
"اشکوں کا دریا بہہ رہا ہے گریبان وآستین تربتر ہیں۔"      ( ١٩٠٠ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ٥٤٩:٢ )
٢ - روغن دار، گھی چکنائی وغیرہ ٹپکتا ہوا کھانا یا مٹھائی۔
"دولت و حشمت ان کی غلام ہے وہ تربتر کھانے کھاتے ہیں۔"      ( ١٩١٦ء، سی پارۂ دل، ٢١١:١ )
  • completely wet
  • saturated
  • drenched
  • soaking
  • dripping;  covered (with blood)