شرابور

( شَرابُور )
{ شَرا + بُور }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو میں ماخوذ ہے اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٨٣١ء "دیوانِ ناسخ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - سرتاپا تربتر، سر سے پانو تک بھیگا یا ڈوبا ہوا، لت پت۔
"اس کے جسم پر لزرہ سا تھا اور پسینہ سے شرابور تھا"      ( ١٩٨٦ء، جوالامکھ، ١٩٤ )
٢ - بکثرت، بہت زیادہ، لگاتار، مسلسل، متواتر (آنسو وغیرہ کی صفت کے طور پر مستعمل)۔
"غصے سے آگ ببولا اور آنکھوں سے شرابور آنسو جاری"      ( ١٨٧٢ء، عطر مجموعہ، ١٤٣:١ )
  • wet through
  • dripping wet
  • drenched