پور

( پور )
{ پور (و مجہول) }
( سنسکرت )

تفصیلات


پروا  پور

سنسکرت میں لفظ 'پروا' سے ماخوذ 'پور' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٧٢ء کو "عطر مجموعہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : پوریں [پو (و مجہول) + ریں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : پوروں [پو (و مجہول) + روں (و مجہول)]
١ - ہاتھ یا پاؤں کی انگلی کے تین حصّوں میں سے ایک حصّہ، انگلی کا جوڑ۔
 بغض و حسد کا باغ ترقی پذیر ہے کل پور بھر جو پیڑ تھا وہ ہاتھ بھر ہے آج      ( ١٩٥١ء، صفی لکھنوی، دیوان، ٤٨ )
٢ - گنے یا بانس وغیرہ کا وہ حصّہ جو ایک گرہ سے دوسری گرہ تک ہوتا ہے۔
"وہ ایک درخت کی شاخ کی ایک پور ہے۔"      ( ١٩٣٤ء، منشورات، کیفی، ٨٦ )
٣ - قطار یا درمیانی فاصلہ جو بوتے وقت کھیتوں میں رکھا جائے۔
"اس کے بعد گندم کی طرح دھان بذریعہ چھٹہ یا پور یا کیرا کاشت کر دیا جائے۔"      ( ١٩٦١ء، چاول، دستور کاشت، ٧١ )
  • son;  city
  • town;  filling
  • satisfying
  • a large quantity of water
  • flood
  • lake;  a cake fried in oil or butter (puri) drawing in breath slowly through the nose (as a religious exercise);  the cleansing or healing of ulcers or wounds;  a reply;  an ear-ornament;  the space or interval between tow joints or articulations (of the body or of a bamboo
  • sugar-cane)
  • gate
  • door;  of or belonging to a town or city
  • town-bred
  • produced or manufactured in a town or city
  • town-made
  • a townsman citizen
  • a species of fragrant grass