ٹال

( ٹال )
{ ٹال }
( سنسکرت )

تفصیلات


اٹال  ٹال

سنسکرت کے اصل لفظ 'اٹال' سے ماخوذ اردو زبان میں 'ٹال' مستعمل ہے اردو میں اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ ١٨٤٥ء میں "دولت ہند" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : ٹالیں [ٹا + لیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : ٹالوں [ٹا + لوں (واؤ مجہول)]
١ - لکڑیوں کی دکان جو ایک انبار کے طور پر ہوتی ہے، لکڑی بانس یا گھاس وغیرہ کا ڈھیر، ایندھن کا انبار، (لفظاً) تلے اوپر چیزوں کا ڈھیر، انبار، چٹا۔
"ایک طالم . غریب لکڑی بیچنے والے کی لکڑیاں بزور لیا کرتا تھا اور اپنی ٹال پر بڑی قیمت سے بیچا کرتا تھا"      ( ١٩٢٥ء، حکایات لطفیہ، ١٦٠:١ )
٢ - ایندھن کی منڈی یعنی وہ مقام جہاں ایندھن لاکر فروخت کیا جائے، اٹالا۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 12:3)
  • a station or place for storing wood
  • grain
  • grass and the like
  • and where it is sold;  a store of wood
  • grain
  • chaff;  a stack (of wood)
  • heap(of grain)
  • a Rick;  passing over
  • going beyond (a fixed time);  putting off
  • deferring;  evasion
  • subterfuge
  • shuffling
  • prevarication;  putting or turning aside
  • putting out of the way
  • deterring;  rejecting (a request);  a turn or trick in wrestling;  boldness (from age);  a small bell (attached to the neck of an ox
  • or a cow or an elephant)