فعل متعدی
١ - دفع کرنا، ہٹانا، سرکانا۔
شک کو نکالتی ہوں میں یاس کو ٹالتی ہوں میں تیرے سہارے اے مید دل کو سنبھالتی ہوں میں
( ١٩٢٥ء، شوق قدوائی، عالم خیال، ٣٢ )
٢ - لوٹانا، رخ پھیرنا۔
اب ٹوٹ گریں گی زنجیریں اب زندانوں کی خیر نہیں جو دریا جھوم کے اٹھے ہیں تنکوں سے نہ ٹالے جائیں گے
( ١٩٥٢ء، دست صبا، ٥٤ )
٣ - قبول نہ کرنا، تسلیم نہ کرنا، نہ ماننا۔
"یہ تو جوان عورت جو کہے اس کو مان لیجیے گا ہرگز نہ ٹالیے گا"
( ١٨٩٢ء، خدائی فوجدار، ٢٠٩:١ )
٤ - گزارنا، صرف کرنا، بسر کرنا۔
یار کو بتلا چکی جب یہ فریب ٹال کے دس پانچ دن وہ ناشکیب
( ١٨٢٦ء، معروف، دیوان، ١٩٤ )
٥ - دبانا، ضبط کرنا، روکنا۔
مر کر ترے خیال کو ٹالے ہوئے تو ہیں ہم جان دے کے دل کو سنبھالے ہوئے تو ہیں
( ١٩٤١ء، فانی، کلیات، ١٤٧ )
٦ - ملتوی کرنا۔
اس کے جلوے کا اگر دیکھنے والا ہوتا حشر پر وعدۂ دیدار نہ ٹالا ہوتا
( ١٩٠٣ء، نظم نگارین، ١١ )
٧ - ٹھکانے لگانا۔
"انعام چاروں طرف اس فکر میں مارے مارے پھر رہے تھے کہ کوئی خریدار مل جائے تو گھڑی اونے پونے ٹال دوں"
( ١٩١٧ء، طوفان حیات، ١٢ )