آزمودہ

( آزْمُودَہ )
{ آز + مُو + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


آزمودن  آزْمُودَہ

فارسی مصدر'آزمُوْدَنْ' سے علامت مصدر'ن' گرا کر 'ہ' بطور لاحقۂ حالیہ تمام لگانے سے 'آزمودہ' بنا جوکہ فارسی میں حالیہ تمام اور اسم صفت دونوں طرح مستعمل ہے اور اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے، سب سے پہلے ١٨٥٤ء میں "دیوان اسیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
جمع   : آزْمُودَگان [آز + مُو + دَگان]
١ - جانچا ہوا، پرکھا ہوا، تجربے میں آیا ہوا، مجرب۔
"آدھی رات . حضور قلب کے لیے وقت مناسب ہے جس کو مقبولیت دعا میں مدخل عظیم ہے اور یہ آزمودہ بات ہے۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٣، ١٤٩ )
  • اِمْتِحان کَرْدَہ
١ - آزمودہ لینا
عندیہ لینا، منشا دریافت کرنا، ٹوہ لینا، بھید نکالنا۔"وہ تو اسد کا آزمودہ لینے کے لیے دم دے رہی تھی۔"      ( ١٩٦٢ء، آفت کا ٹکڑا، ٢٠٦ )
امتحان لینا، جانچنا۔"میاں تم ہمارا آزمودہ لینے آئے ہو۔"      ( ١٨٩٥ء، فرہنگ آصفیہ، ١٥٨:١ )
  • Tried
  • tested
  • proved
  • examined;  experienced