پولا

( پولا )
{ پو (و مجہول) + لا }
( سنسکرت )

تفصیلات


پُل  پولا

سنسکرت میں لفظ 'پل' سے ماخوذ اسم 'پول' کے ساتھ لاحقۂِ صفت مذکر 'ا' ملنے سے 'پولا' حاصل ہوا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٧٤ء کو "انشائے ہادی النسا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع   : پولے [پو (و مجہول) + لے]
جمع غیر ندائی   : پولوں [پو (و مجہول) + لوں (و مجہول)]
١ - کھکّل، کھوکھلا، اندر سے خالی۔
٢ - نرم، ملائم، پلپلا، ہلکا۔
"وہ زمین میں ہل اچھی طرح نہیں چلاتا، اوپر سے زمین کو پولا کر کے بیج ڈال دیتا۔"      ( ١٩٠٤ء، محاربات عظیم، ٥٢ )
٣ - [ مجازا ]  احمق، بے وقوف، باولا۔ (پلیٹس)
  • کھوکْھلا
  • خالی نَرْم