اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - سلام کرنا، سلام کہنا۔
گڈ بائی کا غل مچتا ہے اطراف جہاں میں تسلیم نہیں رہتی ہے جے رہ نہیں جاتی
( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٣٢٢:١ )
٢ - نماز میں التیحات پڑھتے وقت"السلام علینا وعلٰی عباداللہِ الصالحین" پڑھنا، نماز میں سلام پڑھنا۔
"ایک حصہ صلاحیت کا حاصل کرلیں تو ساتھ آنحضرت اور تمام خلق کے نماز میں مشرف اور محظوظ ہوں"
( ١٨٧٣ء، مطلع العجائب، ٨٣ )
٣ - نماز کے اختتام پر السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہہ کر نماز سے باہر آنا، سلام پھیرنا۔
"اور تحلیل اس کی تسلیم ہے یعنی جو چیز حرام ہو گئی تھیں وہ اب سب سلام سے حلال ہو جائیں گی۔"
( ١٨٦٧ء، نور الہدایہ، ٩٥:١ )
٤ - درود و سلام بھیجنا۔
بامیم احد احمد بلا میم شائشتہ صد صلواۃ و تسلیم
( ١٨٨٧ء، خیابان آفرنیش، ١٠ )
٥ - عقیدہ کے طور پر اقرار، قبولیت، ماننے کا عمل۔
خم فرشتوں نے بھی اکثر سر تعظیم کیا تیرا لکھا ہوا کل خلق نے تسلیم کیا
( ١٩٣٣ء، عروج، عروج سخن، ٣٥٣ )
٦ - بطور اصول کے ماننا، جائز قرار دینا۔
بالعموم نہایت مستند علما نے وقف خاندانی کے مسئلہ کو تسلیم کیا ہے"
( ١٩٣٨ء، حالات سرسید، ٥٧ )
٧ - رضا، سپردگی، قناعت، صبر۔
"اور کوئی چارہ نظر نہیں آتا کہ میں جا کر دوبارہ اپنے تئیں تسلیم کر دوں"
( ١٩٣٠ء، پرانا خواب، ٤٣ )
٨ - ماننا، قبول کرنا، اعتراف کرنا، منظور کرنا۔
"سب سے بڑی مشکل ہمارے طبی اداروں (میڈیکل کالجز) کا باہر کے ملکوں میں تسلیم نہ ہونے کا ہے۔"
( ١٩٧٢ء، ماہنامہ، زندگی، اکتوبر، ٢٧ )
٩ - کسی ملک کو بحثیت آزاد و خود مختار مملکت کے ماننا۔
انجمن کے اس بیان پر کہ پاکستان کو سب سے پہلے ایران نے تسلیم کیا تھا۔ کہا کہ . کر رہا رہے۔
( ١٩٨٣ء، روز نامۂ جنگ، کراچی، ١٢ فروری،١ )
١٠ - سند کی تصدیق یا مستند ہونا۔
"علامہ اقبال اوپ یونی ورسٹی کی استاد ملک کے دوسرے اداروں کے برابر تسلیم کی جاتی ہیں۔"
( کتابچہ، علامہ اقبال اوپن یونی ورسٹی، ٤ )
١١ - بمعنی مُسَلَّم (تسلیم کیا ہوا)؛ منظور۔
ہزاروں خضر پیدا کر چکی ہے نسل آدم کی یہ سب تسلیم لیکن آدمی اب تک بھٹکتا ہے
( ١٩٦٥ء، غزلستان، ١٣٤ )
١٢ - تابع داری، فرماں برداری، نیز کسی چیز کے ملنے پر شکریہ ادا کرتے وقت کہتے ہیں۔ (جامع اللغات)
١٣ - منگنی کی رسم۔
"منگنی کی رسم ذیل کے موافق ادا کی جاتی ہے جس کو تسلیم کہتے ہیں"
( ١٩٢٣ء، سفر حج، ١٣١ )