اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - شخصیت، تجسم، مجسم ہونے کی حالت و کیفیت۔
"لیکن وہ اسی شاہد حقیقی کے طالب ہیں جو تعین اور تشخص بلکہ اطلاق کی قید سے بھی آزاد ہے۔"
( ١٩٠٧ء، شعرالحجم، ١٧٩:٥ )
٢ - امتیاز، علیحدگی، تعین، تمیز۔
"کجا حفظ حکومت کے بعد اس کے نظام کے تعین و تشخص کی غلطی فاین ہذا من ذالک۔"
( ١٩٢٤ء، ترکات آزاد، ٢٣٤ )
٣ - خودی، خودبینی، خودشناسی۔
"جب دو قومیں اس درجہ تک پہنچ گئیں تو عقلی آزادی اور تشخص کے نہ ہونے کی وجہ سے وہیں پر رک رہیں۔"
( ١٨٩٠ء، معلم الیساست، ٤٤ )
٤ - تکبر، غرور، خود کو فوقیت دینا۔
"ان کا کام سوائے حسد، بغض، تشخص اور جھوٹی شیخی کرنے کے کچھ نہیں۔"
( ١٩٠١ء، حیات جاوید، ١٥٢ )
٥ - [ مجازا ] ملک یا مملکتوں کی خود مختاری۔
"ملک کی حدود کے تشخص کے بارے میں ان مصنفین میں اختلاف رائے ہے۔"
( ١٩٦٨ء اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٨٢٧:٣ )
٦ - انفرادیت۔
"انہوں نے معتزلہ کے خلاف صفات کو عین ذات مانا یعنی بجاے ان کی نفی کے ان کے جداگانہ تشخص پر اصرار کیا۔"
( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ١٨٠:٣ )
٧ - فرق۔
بعد مردن نہ تشخص نہ مدفن دیکھا ایک سی آئی نظر شاہ و گدا کی صورت
( ١٩٠٧ء، دفتر خیال، ٣١ )
٨ - حیثیت، اہمیت، امتیاز۔
"قانون ہند میں مسلمانوں کے قومی تشخص کو تسلیم کیا گیا تھا۔"
( ١٩٤٧ء، ہمارا قائد، ٣٧ )