عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب تَفْعُّل کے وزن پر مشتق اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٧١٨ء کو "دیوانِ آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔
"اسلام نفسِ انسانی اور اسکی مرکزی قوتوں کو فنا نہیں کرتا بلکہ ان کے عمل کے لیے حدود معین کرتا ہے اسی تعین کا نام اصلاحِ اسلام میں شریعت یا قانونِ الٰہی ہے۔
( ١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارفِ اسلام، ١٠:٣ )
٢ - [ تصوف ] مطلق کا نقیض، روک، انحصار، قید، مطلق کے حلاف، ہستی، وجود، تکوین، ممکن۔
"لیکن وہ اسی شاہد حقیقی کے طالب ہیں جو تعیّن اور تشخص بلکہ اطلاق کی قید سے بھی آزاد ہے۔"
( ١٩٠٧ء، شعر العجم، ١٧٩:٥ )