فعل لازم
١ - بوند بوند گرنا، رسنا، چونا (بارش وغیرہ)۔
"اس وقت کچھ پک سکتا ہے۔ باورچی خانہ ٹپکتا ہے"
( ١٩٠١ء، راقم، عقد ثریا، ١٠٣ )
٢ - عرق نکلنا، نچڑنا، چھننا، نتھرنا۔
یہ بنتا ہوا اور وہ تنتا ہوا ٹپکتا ہوا اور چھنتا ہوا
( ١٨٩١ء کلیات اکبر، ٢٩٦:١ )
٣ - بخوبی ظاہر ہونا، کسی بات کے آثار صاف نظر آنا، مترشح ہونا۔
"ایک ایک لفظ سے اردو زبان کی محبت ٹپکتی ہے"
( ١٩٤٧ء، تبصرے، عبدالحق، ٤٢ )
٤ - (یکایک یا خلاف توقع) آنا، آدھمکنا، آنکلنا۔
"اور سنو ستم ظریفی کل ہی شان صاحب بھی ٹپک رہے ہیں"
( ١٩٤٧ء، حرف آشنا، ٤٣ )
٥ - بیچ میں بول اٹھنا، بولنا۔
"کبھی کبھی ٹپکتے تھے تو عجیب و غریب نقلیں محذوم سے روایت کرتے تھے"
( ١٨٨٣ء، دربار اکبری، ٣٨٩ )
٦ - (قطرہ پھل آنسو خون یا بوند وغیرہ کا) گرنا۔
پھر ایک کے بعد ایک لپکا قطرہ قطرہ زمین پر ٹپکا
( ١٩١١ء، کلیات اسمٰعیل، ٥٠ )
٧ - قلم سے نکلنا، تحریر میں آجانا۔
"البتہ کہیں کہیں اس کے قلم سے ایسے الفاظ بھی ٹپک پڑے ہیں جو قانوناً شرم وحیا سے قدر متجاوز ہیں"
( ١٨٨٦ء، حیات سعدی، ١٣٨ )
٨ - بے تکلف یا فی البدیہہ شعر وغیرہ کا موزوں ہو جانا۔
جرات غزل اک اور بھی تجکو سنائیں ہم تبدیل قافیہ میں یہ مطلع ٹپک گیا
( ١٨٠٩ء، جرات، کلیات (ق)، ١٧ )
٩ - پھوڑے کا پک کر بہنا، آبلہ پھوٹنا۔
"ایسے اعتراضات کیوں کیے جن سے تعصب کوڑھ کی طرح ٹپکتا ہے"
( ١٩١٢ء، معرکۂ چکبست و شرر، ٢٨٥ )
١٠ - زخمی ہو کر زمین پر گرنا۔
خوں تیغ زنوں کے دم شمشیر سے ٹپکے کیا کیا نہ کماں دار ترے تیر سے ٹپکا
( ١٨٤٦ء، اتش، کلیات، ١٦١:١ )
١١ - پرندوں کا بلندی سے کسی جگہ اتر آنا۔ (نوراللغات؛ جامع اللغات)
١٢ - (بندوق کی گولی وغیرہ) برسنا۔
اور گولی پر گولی متواتر تھی ٹپکتی میداں میں قضا پھرتی تھی کشتوں کو تھپکتی
( ١٩١١ء، کلیات اسماعیل، ١٣٠ )
١٣ - دھڑکنا، پھڑکنا، ٹیس اٹھنا، زخم میں درد ہونا۔ (فرہنگ آصفیہ)
١٤ - [ بازاری ] چھلکنا، پانی چھوڑنا، انزال ہونا، جھڑنا۔ (جامع اللغات؛ فرہنگ آصفیہ)