ٹرانا

( ٹَرّانا )
{ ٹَر + رانا }
( ہندی )

تفصیلات


ٹَر  ٹَرّا  ٹَرّانا

'ٹر' ہندی زبان میں بطور اسم صوت مستعمل ہے۔ اردو ہندی سے اردو میں ماخوذ ہے اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے اس کے ساتھ لاحقۂ صفت 'ا' لگنے سے 'ٹرا' بنا اور پھر اردو لاحقۂ مصدر 'نا' لگنے سے 'ٹرانا' بنا۔ اردو میں بطور مصدر مستعمل ہے۔ ١٨٨٨ء میں "طلسم ہوشربا" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - مینڈک یا ٹیٹری کے بولنے کی آواز۔
"اس میں کوئی ٹرانے والا مینڈک ہے، کوئی زہریلا سانپ۔"      ( ١٩٢٢ء، گوشۂ عافیت، ٨٩:١ )
٢ - لگاتار بولنا جس سے سننے والا گھبرا جائے۔
"کچھ بھی دو وہ ٹراتے ہی رہتے ہیں۔"      ( ١٩٢١ء، فغان اشرف، ٢٦ )
٣ - بک بک، جھک جھک کرنا۔
"زیادہ ٹراؤ گے تو سوڈان گیا، پچھتر لاکھ روپیہ گیا۔"      ( ١٩٢٥ء، اودھ پنچ )
٤ - بدکلامی کرنا، غصے سے یا اکڑ کر بات کرنا۔
"بھائی جو ٹرایا تو اس کو بھی غصہ آیا، فوراً ہونٹ کاٹ ڈالا۔"      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٣٤٢ )
  • mutter
  • murmur
  • grumble;  to chatter
  • clatter
  • crook
  • caw
  • scream;  to be saucy
  • impudent