اجماع

( اِجْماع )
{ اِج + ماع }
( عربی )

تفصیلات


جمع  جمع  اِجْماع

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب 'افعال' سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ ١٧٧٢ء کو "انتباہ الطالبین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
١ - اجتماع، یکجائی، جمع ہونا۔
"اس اجماع کو عرس کے نام سے پکارتے ہیں"      ( ١٩١٢ء، سی پارۂ دل، ٧٩ )
٢ - مجمع، جمگھٹا۔
"جب وہ اجماع کثیر دیوان خاص کے صحن میں پہنچا تو دیکھنے میں آیا کہ . بچے . چلے آتے ہیں۔"      ( ١٩١١ء، ظہیر، داستان غدر، ١١٢ )
٣ - اتفاق رائے، ہم خیالی۔
"اجتماع بدایون میں کامل اتفاق و اجماع کے ساتھ کسی بہتر فیصلے پر پہنچیں۔"      ( ١٩٢٢ء، قول فیصل، ٤١ )
٤ - جمعیت، سکون، اطمینان۔
"آپ کی صحبت سے ہر شخص کو ایک فیض ملتا اور اجماع خاطر اور توجہ اِلی اللہ حاصل ہوتا۔"      ( ١٨٤٦ء، تذکرۂ اہل دہلی، ١٩ )
٥ - صحابہ یا مجتہدین و علما کا کسی امر شرعی پر اتفاق یا متفقہ حکم۔
"اجماع جیسا کہ اہل سنت سمجھتے ہیں حجت شرعی نہیں ہے۔"      ( ١٩٦٠ء، سرسید احمد خان، عبدالحق، ١٢ )
  • act of assembling;  assembly;  council;  senate;  court of justice;  crowd;  collection;  amount;  whole;  concurrence
  • agreement