اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
١ - معیت، ہمراہی، (دو یا زیادہ چیزوں کا) اجتماع۔
"راجا صاحب بہادر بہ اتفاق ایجنٹ صاحب بہادر جے پور بسواری فیل نمودار ہوئے۔"
٢ - دو یا زیادہ افراد میں رائے یا خیال کی موافقت۔
خدا کرے کہ اسے اتفاق ہو مجھ سے فقیہ شہر کہ ہے محرم حدیث و کتاب
( ١٩٣٦ء، ضرب کلیم، ١٢٥ )
٣ - اتحاد، ایکا۔
"ہم دونوں کو اتفاق و یکجہتی سے رہنا چاہیے۔"
( ١٩٢٠ء، عزیزہ مصر، ٢٠ )
٤ - اقتران باہمی، قربت، موانست۔
اس سے بڑھ کر اور کیا ہے شانِ خالق کی دلیل اتفاق ان چار عنصر کا جو انساں میں رکھا
( ١٩١٨ء، گلزار بادشاہ، ١٠٨ )
٥ - (کسی صفت یا ہیئت میں) مماثلت، یکسانی۔
صورت اور سیرت کا باہم اتفاق ایسا ہوتا ہے بہت کم اتفاق
( ١٧٨٠ء، سودا کلیات، ١٠٤ )
٦ - بغیر کسی سبب و علت کے وقوع یا صدور، لزوم کی ضد۔
"عالم کا وجود محض اتفاق کا نتیجہ ہے"۔
( ١٩٤٠ء، اسفار اربعہ، ٨٦٣ )
٧ - ناگہانی واقعہ، غیر متوقع بات۔
اب سنو اتفاق اک دن کا جبکہ طے کر رہے تھے وہ رستا
( ١٩١٠ء، کلام مہر، ٢٦٥ )