پیازی

( پِیازی )
{ پِیا + زی }
( فارسی )

تفصیلات


پیاز  پِیازی

فارسی سے ماخوذ اسم 'پیاز' کے ساتھ لاحقۂ نسبت 'ی' ملنے سے 'پیازی' بنا۔ اردو میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٤٥ء کو"کلیاتِ ظفر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
١ - [ مذکر ]  ایک قسم کا لعل جو نہایت خوش رنگ اور قیمتی ہوتا ہے۔
"اس کی کئی قسمیں ہیں سرخ اور سبز بھی مثل زمرد کے ہوتا ہے - پیازی سب سے بہتر ہے۔"      ( ١٨٥٤ء، ترجمہ مجمع الفنون، ٤٨ )
٢ - [ سپہ گری - مونث ]  چھوٹی سیدھی چُھری۔ (اصطلاحاتِ پیشہ وراں، 45:8)
٣ - گرز کی ایک قسم۔(آئین اکبری (ترجمہ)،1، 199:1)
٤ - ایک قسم کی جڑی بوٹی جو گندم وغیرہ کی فصل کے لیے نقصان دہ ہے۔
"جب پیازی اچھی طرح اُگ آئے، اسے ہل چلا کر دبا دینے کے بعد گندم کاشت کریں۔"      ( ١٩٦٧ء، راہِ عمل، ١١٣ )
صفت نسبتی
١ - وہ چیز جو پیاز کا رنگ رکھتی ہو، ہلکا سرخ یا ہلکا گلابی رنگ۔
"شاید ریشمین پیازی رنگ کی ساری تھی۔"      ( ١٩٣٨ء، بحرِتبسم، ٨٤ )