پیام بر

( پَیام بَر )
{ پَیام + بَر }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی میں اسم مجرد 'پیام' کے ساتھ 'بُردن' مصدر سے فعل امر 'بر' بطور لاحقۂ صفت ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت اور گاہے اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٧٩٠ء کو "دیوانِ قائم (قلمی نسخہ)" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - کسی کی بات، قول، تحریر یا حکم کو دوسرے تک پہنچانے والا، نامۂ بر۔
 ہے بہت طول مدعا افسوس ساری دنیا پیام بر نہ ہوئی      ( ١٨٧٨ء، گلزارِ داغ، ٢٣٦ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - قاصد، ایلچی، سفیر۔
 معاملہ ہے دل کا اِسے کہے گا وہ کیا پیام بَر کے ساتھ ہمیں جانا تھا      ( ١٧٩٠ء، دیوانِ قائم (قلمی نسخہ)، ٢٦ )
  • messenger
  • apostle
  • prophet