پیامی

( پَیامی )
{ پَیا + می }
( فارسی )

تفصیلات


پیام  پَیامی

فارسی سے ماخوذ اسم 'پیام' کے ساتھ لاحقہ نسبتی 'ی' لگانے سے 'پیامی' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٩٠٥ء کو"بانگِ درا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی
١ - کسی کی بات، تحریر، قول یا حکم کو دوسرے تک پہنچانے والا، نامۂ بر، قاصد۔
 تمھارے پیامی نے سب راز کھولا خطا اس میں بندے کی سرکار کیا تھی      ( ١٩٠٥ء، بانگِ درا، ١٠٠ )
٢ - پیغام دینے والا۔
 وہ حُبّ قوم کا پنجاب میں پہلا پیامی تھا یہاں قصرِ اخوت کا اسی نے ڈول ڈالا ہے      ( ١٩٣٧ء، نغمۂِ فردوس، ٨٣:٢ )