حجامت

( حَجامَت )
{ حَجا + مَت }
( عربی )

تفصیلات


حجم  حَجّام  حَجامَت

عربی زبان میں اسم 'حجام' کے ساتھ عربی قواعد کے مطابق 'ت' لگانے سے 'حجامت' بنا۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٧٩ء میں "قصۂ تمیم انصاری" کے قلمی نسخہ میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : حَجامَتیں [حَجا + مَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : حَجامَتوں [حَجا + مَتوں (واؤ مجہول)]
١ - سر یا داڑھی اور مونچھوں کے بالوں کی صفائی اور درستی جو نائی سے کرائی جائے۔ مُو تراشی، اصلاح گیسو۔
"جمعہ کو ان کو غسل اور حجامت کرنے کی اجازت دیتا"      ( ١٩٥٨ء، ہندوستان کے عہدو سطٰی کی ایک جھلک، ٢٢٠ )
٢ - سر، داڑھی اور مونچھوں کے قابل اصلاح بال۔
"دیکھا کہ پھٹے کپڑے پہنے ہے، حجامت بہت بڑھی ہوئی ہے"      ( ١٩٢٤ء، تذکرۃ الاولیا، میرزا جان، ٣٤٢ )
٣ - پچھنے لگانے کا کام۔
"اس نے رگ زنی، حجامت اور ارسال علق کا مطالعہ کیا"      ( ١٩٥٩ء، مقدمۂ تاریخ سائنس (ترجمہ)، ١، ٥٨٢:٢ )
  • صَفَائی
  • the craft or art of the hajjam
  • and the operation that he performs;  cupping;  shaving;  a shave