چٹا

( چِٹّا )
{ چِٹ + ٹا }
( سنسکرت )

تفصیلات


چِتَر+کِہ  چِٹّا

سنسکرت زبان کے لفظ 'چِتَر + کہ' سے ماخوذ ہے اور اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٠٢ء میں "نفلیات" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : چِٹّی [چِٹ + ٹی]
واحد غیر ندائی   : چِٹّے [چِٹ + ٹے]
جمع   : چِٹّے [چِٹ + ٹے]
جمع غیر ندائی   : چِٹّوں [چِٹ + ٹوں (و مجہول)]
١ - اُجلا، سفید، صاف۔
"اس شان و شوکت کا وجود، اور آدمی جیسے گورے چٹے خوش وضع پیاری ادا کی دشمنی!"      ( ١٩٢١ء، لڑائی کا گھر، ٣٥ )
٢ - [ مجازا ]  روپیہ، دلال وغیرہ بولتے ہیں اور بانوا کوڑا اور عوام روپیہ پیسہ کہتے ہیں۔
"بابا سیفو ایک آدھ چٹا اس فقیر کو دلوا۔"      ( ١٨٠٢ء نفلیات، ٤٩ )