اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - تصادم، دو چیزوں کا ایک دوسرے سے لڑ جانا۔
"سامنے کی خبر نہیں کون آ رہا ہے، ایسی صورت میں مٹھ بھیڑ بھی نہیں ٹکر لگ جایا کرتی ہے۔"
( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ١٨٨:٣ )
٢ - مقابلہ، برابری۔
"مگر ٹکر السے گھاگ سے تھی جس کو جعلسازی ہی میں سات برس کی ہو چکی ہے۔"
( ١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ٦٥:٥ )
٣ - مدمقابل، برابر، ہمسر۔
"خبر جو کچھ ہو میرزا دبیر انیس کی ٹکر ہیں۔"
( ١٩٠٣ء، چراغ دہلی، ٢٤ )
٤ - سر ٹکرانا۔
کوچۂ یار سے اٹھوا دیا مجھ وحشی کو ٹکروں سے مری دیوار میں در ہوتا کیا
( ١٨٩١ء، اشک، معیارنظم، ٧٠ )
٥ - [ مجازا ] حادثہ، مصیبت، صدمہ
"ضرورت یہ ہے کہ بڑی بڑی ٹکروں اور سخت سخت مصیبتوں کے واسطے تیار ہو۔"
( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٢٢٥ )
٦ - دھکا، صدمہ، ٹھوکر، نقصان، ضرر، ٹوٹا۔(نوراللغات)
٧ - پتھر کی سل کا موٹان کا رخ، پہلو، بغل، لکڑی کے تختے اور شہتیر کے منھ کی تھاپ کے لیے بھی ٹکر بولا جاتا ہے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 57:1)