اچھلنا

( اُچَھلْنا )
{ اُچھل + نا }
( ہندی )

تفصیلات


اُچھالنا  اُچَھلْنا

ہندی زبان کے لفظ 'اچھال' کے ساتھ 'نا' بطور لاحقۂ مصدر لگایا گیا ہے جس سے مصدر 'اچھالنا' بنا جس سے ماخوذ فعل لازم 'اچھلنا' ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - اچانک پستی سے بلندی کی طرف اٹھنا، فضا میں دفعۃً بلند ہونا، اوپر کی طرف جست کرنا۔
 موجیں بڑھیں برائے قدم بوسی جناب اچھلیں علم کے چومنے کو ماہیان آب۔    ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٢٠٨:١ )
٢ - کودنا، پھاندنا، اٹکھیلیاں کرنا۔
 یہ پری سی تھی جو خرام کرے وہ جو اچھلے تو دھوم دھام کرے    ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ١٠٠١ )
٣ - گرانے یا لپکنے کے لیے اوپر پھینکا یا اڑایا جانا۔
"ٹینس اور بیڈ منٹن کے گولے اچھلتے رہتے ہیں۔"    ( ١٩٢٤ء، انشائے بشیر، ٢٨٥ )
٤ - منتشر ہونا، بکھرنا
 ہے وجد میں رہ گزر پہ گاتی ہوئی چال لہکے ہوئے روپ سے اچھلتا ہے گلال    ( ١٩٤٧ء، روپ، ٨٧ )
٥ - خوشی، رنج، تکلیف، خوف وغیرہ سے یکایک اور بے اختیار اٹھ اٹھ بیٹھنا یا اچک پڑنا۔
 جیسے زنبور زرد ایسے ڈانس کاٹ کھاویں تو اچھلو دو دو بانس      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ١٠٠٣ )
٦ - (کسی شے کا) پانی کی تہہ سے سطح پر آنا۔
 تیرے بے خود جو ہیں کیا چیتیں ایسے ڈوبے کہیں اچھلتے ہیں    ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٢١٠ )
٧ - چھلکنا، کناروں سے نکل پڑنا، موجزن ہونا(پانی اور دریا وغیرہ سے مختص)
"دریاؤں کا پانی اچھل کر کسی طرف کو بہہ جائے گا۔"    ( ١٩٠٩ء، حرز طفلاں، ٣١ )
٨ - ابلنا، بہاؤ کے زور میں اوپر جانا۔
"نہروں میں پانی کا موجیں مارنا اور فواروں کا اچھلنا۔"    ( ١٨٠٢ء، نثر بے نظیر، ٩٢ )
٩ - جوش یا جذبے کے اثر سے جسم کو حرکت دینا، وجد کرنا
 اس سوچ میں ہمارے ناصح ٹہل رہے ہیں گاندھی تو وجد میں ہیں یہ کیوں اچھل رہے ہیں      ( ١٩٢١ء، اکبر، گاندھی نامہ، ١٥ )
١٠ - اندرونی حرارت وغیرہ کے باعث حرکت کرنا، جولاں ہونا، گرمی وغیرہ سے متاثر ہو کر ابھرنا یا حرکت میں آنا۔
 نبضیں جو ان کی جل رہی تھیں سب دل کی طرح اچھل رہی تھیں    ( ١٨٨٧ء، ترانہ شوق، ١٢٢ )
١١ - دھک دھک ہونا، دھڑکنا (دل وغیرہ کے ساتھ)
 طپش سے درد جدائی کی میرے پہلو میں اچھلتا ہے دل پر اضطراب دو دو ہاتھ    ( ١٨٤٥ء، کلیات ظفر، ٢٢٠:١ )
١٢ - ابھرنا، انگیختہ ہونا، یکایک زور کرنا یا نمودار ہونا (مرض وغیرہ کا)
"کوئی مرض نیا ہو گیا، کیا خفقان اچھلا۔"    ( ١٩٠١ء، عقد ثریا، ٢١ )
١٣ - کسی کیفیت میں ابھار یا شدت رونما ہونا، نکھرنا
 ہوئی سرخروئی کی پیدا امنگ اچھلنے لگا فرط شادی سے رنگ    ( ١٨٢٩ء، جلوہ اختر، بے خود (ہادی علی)، ١٦ )
١٤ - اکڑنا، اترانا، فخر و ناز کرنا
"یہ نگوڑے، خرمستے چاندی ہی کے بل اچھلتے ہیں۔"      ( ١٩٢٨ء، پس پردہ، ٧٠ )
١٥ - ابھر آنا، پیدا ہونا، نمایاں ہونا
"پتی اچھلی"      ( ١٨٩٢ء، امیراللغات، ٨٤:٢ )
١٦ - سربلند ہونا، ترقی ملنا، شہرت پانا
 باطل پرستیوں سے کہاں حق ادا ہوا بدنام ہو کے نام جو اچھلا تو کیا ہوا      ( ١٩١٢ء، شمیم، بیاض (ق)، ٥٧ )
١٧ - دو متضاد سمتوں میں مسلسل حرکت دی جانا، ایک برتن سے دوسرے میں ڈالے جانا، جیسے دودھ وغیرہ کا۔ (پلیٹس)
  • اُبَھرنا
  • تِڑنا