چربہ

( چَرْبَہ )
{ چَرْبَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اردو میں آیا اور اپنے اصل معنی کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣٢ء میں "دیوان رند" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : چَرْبے [چَر + بے]
جمع   : چَرْبے [چَر + بے]
جمع غیر ندائی   : چَرْبوں [چَر + بوں (و مجہول)]
١ - تصویر، تحریر یا نقش کی ہو بہ ہو نقل جو کسی شفاف و باریک کاغذ کو پتھر وغیرہ کے اوپر رکھ کر اور اس کے اصل نشان سے بنائی جائے، ہو بہو یا اصل سے مشابہ بنایا ہوا عکس نقل نقشہ یا خاکہ۔
 خامس آل عبا کے غم میں جو مخصوص تھا عالم دیں کے لیے یوں اس کا چربا کیجیے      ( ١٩٢٨ء، دیوانجی، ٣٧١:٣ )
٢ - نمونہ مثال، خاکہ، نظیر۔
"لکھنے میں خط پختہ ہو، چند قسم کی تحریر کا یہ چربہ ان کے ذہن میں ہو۔"      ( ١٨٨٦ء، دستورالعمل مدرسین، ٢٧ )
٣ - اسارے سے رنگے ہوئےکاغذ یا بٹر پیپر پر چھاپا ہوا صفحہ جو سیاہی میں کتابت کی خاص روشنائی ملا کر چھاپا جاتا ہے اور کتابت شدہ کاپی کی طرح مقررہ طریقے سے اس کو پلیٹ پر منتقل کیا جا سکتا ہے تاکہ اس سے مزید طباعت کی جا سکے۔
"لیتھو میں صرف لائن بلاک کے چربے چھپ سکتے ہیں۔"      ( ١٩٤٣ء، فن صحافت، ١٧٢ )
٤ - دودھ کے اوپر کی ملائی یا بالائی۔ (فرہنگ آصفیہ)