چٹنی

( چَٹْنی )
{ چَٹ + نی }
( سنسکرت )

تفصیلات


چشٹ  چاٹنا  چَٹْنی

سنسکرت زبان کے لفظ 'چشٹ' سے چاٹنا بنا اور 'نا' لاحقۂ مصدر ہٹا کر 'نی' بطور لاحقۂ صفت لگانے سے 'چٹنی' بنا اور اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٨٠ء میں "فسانۂ آزاد" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : چَٹْنِیاں [چَٹ + نِیاں]
جمع غیر ندائی   : چَٹْنِیوں [چَٹ + نِیوں (و مجہول)]
١ - نمک مرچ، مختلف مسالوں اور ترشی و شکر وغیرہ سے تیار شدہ چیز جو لقمے کے ساتھ چٹ پٹے پن کے لیے تھوڑی سی چکھی جائے، چٹ پٹی چیز۔
"چٹ پٹی چٹنیاں سلیقے سے چنی ہوئی ہیں. گاہک ہے کہ ٹوٹا پڑتا ہے"      ( ١٩٣٨ء، دلی کا سنھبالہ، ٤٣ )
٢ - چاٹنے کی دوا، چٹنی کی طرح باریک پسی ہوئی گاڑھی دوا جو انگلی وغیرہ سے زبان پر لگا کر چاٹی جائے، لعوق۔
"تخم خشخاش، تخم کا ہو . باریک کر کے چٹنی بنا کر چٹائیں"      ( ١٩٣٦ء، ترجمہ شرح اسباب، ٢٥٩:٢ )
٣ - چٹنی کی طرح باریک پسی ہوئی کوئی چیز۔
"پان میں کتھا چونا لگا کر اس کو سل بٹے پر ذری سا پانی ڈال کر مسالے کی طرح مہین پیس لیتی ہیں اور پھر وہ سرخ چٹنی سی شروے میں ملا دی جاتی ہے"      ( ١٩٠٦ء، نعمت خانہ، ٤ )
٤ - چٹ پٹی اور مزیدار بات؛ مزیدار چیز۔
"ارے میاں تم کیا جانو یہ گالیاں نہ تھیں چٹنی تھی۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ١٢٤ )
  • چَھٹْنی