اچھوتی

( اَچُھوتی )
{ اَچُھو + تی }
( سنسکرت )

تفصیلات


اَچھُوتا  اَچُھوتی

'اَچھوتا' کا الف حذف کر کے 'ی' علامت تانیث ساتھ لگائی گئی ہے۔ اردو میں ١٨٩١ء کو مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : اَچُھوتِیاں [اَچُھو + تِیاں]
جمع غیر ندائی   : اَچُھوتِیوں [اَچُھو + تِیوں (و مجہول)]
١ - امام مہدی آخرالزماں یا آئمہ اثنا عشر میں سے کسی ایک کی (نامزد اور مفروضہ) حرم جس کے نامزد ہونے کی صورت یہ تھی کہ نصیرالدین حیدر بادشاہ لکھنو کے عہد میں چند بن بیاہی عورتیں کسی امام کی حرم کے نام سے ملازم ہوتی تھیں اور وہ 'اچھوتیاں' کہلاتی تھیں، بادشاہ ہر روز انھیں سلام کرتے تھے (بیشتر طور جمع میں مستعمل)
"نصیرالدین حیدر کی اچھوتیوں کی . خوب خوب سیر دیکھی"     "آئمہ اثنا عشر کی فرضی بیبیاں، اچھوتیاں اور ان کی ولادت کی تقریبیں جو ان کی ماں نے قائم کی تھیں، ان کو اور زیادہ ترقی دی۔"      ( ١٨٩١ء، ایامٰی، ١٨ )( ١٩٢٦ء، شرر، گزشتہ لکھنو، ١١٩ )
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : اَچُھوتا [اچْھو + تا]
جمع   : اَچُھوتِیاں [اَچُھو + تِیاں]
جمع غیر ندائی   : اَچُھوتِیوں [اَچُھو + تِیوں (و مجہول)]
١ - اچھوتا کی تانیث۔     
رجوع کریں:  
٢ - عیسائی راہبہ، نن جو ترک دنیا کر کے گوشہ گیر ہو جائے۔
"حور شمائل اچھوتیاں . اس کے قریب سے گزرنے لگیں۔"      ( ١٩٢٠ء، عزیزہ مصر، ١٧٢ )
  • کَنْواری