پیٹھ

( پِیٹھ )
{ پِیٹھ }
( سنسکرت )

تفصیلات


پرشٹھ  پِیٹھ

سنسکرت میں اسم 'پرشٹھ' سے ماخوذ 'پِیٹھ' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٣٢ء کو "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - بدن کا پیچھے کا حصہ، پشت، پچھایا۔
"جب دونوں گھوڑے بڑے رو میں ہوتے تو وہ اچک کر ایک کی پیٹھ سے دوسرے کی پیٹھ پر چلا جاتا۔"      ( ١٩٥٨ء، ہندوستان کے عہدِ وسطی کی ایک جھلک، ٩٩ )
٢ - پیچھے، عقب۔
"دریا پاس جب پہنچے دیکھے پانی بڑے جوش میں ہے اور پیٹھ سے آ پہنچا۔"      ( ١٨٦٠ء، فیض الکریم، تفسیر قرآن العظیم، ٢٧ )
٣ - پِیٹ (پلیٹس)
٤ - کسی چیز کا اوپری یا بیرونی حصہ۔
"ان جانوروں کی دُم نہیں ہوتی - انگلیوں کی پیٹھ کے طرف جوڑ پر سہارا دیتے ہیں۔"      ( ١٩١٠ء، مبادی سائنس، ٢٥ )
٥ - پیڑھی، نسل، پشت۔
"تیرے رب نے بنی آدم کی پیٹھوں اور ان کی نسلوں سے عہد لیا۔"      ( ١٩٣٢ء، سیرۃ النبی، ٢٠٢:٤ )
٦ - صلب (مرد کی پیٹھ میں مادۂ منویہ کا گوشہ)۔
"ان کی پیٹھوں سے ان کی نسلوں کو باہر نکالا۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٦٠:١ )
٧ - مدد، حمایت، پناہ۔ (نوراللغات)۔