پیٹو

( پیٹُو )
{ پے + ٹُو }
( سنسکرت )

تفصیلات


پٹ  پیٹُو

سنسکرت سے ماخوذ اسم 'پیٹ' کے ساتھ اردو قاعدے کے تحت لاحقۂ صفتِ 'و' ملنے سے 'پیٹو' بنا۔ اردو میں بطور صفت مذکر استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٩٣٧ء، کو "سلک الدرد" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : پیٹو [پے + ٹو (و مجہول)]
جمع ندائی   : پیٹُوؤ [پے + ٹُو + او (و مجہول)]
جمع غیر ندائی   : پیٹُوؤں [پے + ٹُو + اوں (و مجہول)]
١ - بہت زیادہ کھانے والا، اکال۔
"اس نسخے سے پیٹو آدمی جن کی توند نکل آتی ہے اور زندگی دوبھر ہو جاتی ہے، صحت یاب ہو جاتے ہیں۔"      ( ١٩٣٧ء، سلک الدرر، ٨١ )
٢ - کھانے کا لالچی۔
"پھر دال موٹھ پھانکی، بہت پیٹو تھیں اور مستقل کھا رہی تھیں۔"      ( ١٩٧٦ء، دلربا، ٢٥ )
٣ - حریص، لالچی۔
"اگر تم اس پر عمل نہیں کر سکتے ہو اور ہوس کو نہیں چھوڑ سکتے ہو تو پیٹوؤں، کم ہمتوں کی باتیں کیوں مجھ سے کہتے ہو۔"      ( ١٨٠٢ء، خردافروز، ٢٤٨ )
  • چَٹورا
  • حَرِیْص