پیچاک

( پیچاک )
{ پے + چاک }
( فارسی )

تفصیلات


پیچاک  پیچاک

فارسی سے اردو میں داخل ہوا اور اپنے اصل معنی و صورت میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨١٠ء کو "بحرالمحبت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - پیچ و خم، چکر، مرغولہ۔
 عقل مدت سے ہے اس پیچاک میں الجھی ہوئی روح کس جوہر سے خاک تیرہ کس جوہر سے ہے      ( ١٩٣٦ء، ضربِ کلیم، ٥٢ )
٢ - الجھن۔
"ان میں سے کوئی بھی نفسیاتی مرض نہیں بلکہ ایک ذہنی پیچاک (کام پلکس) کی مختلف علامات ہیں۔"      ( ١٩٧٥ء، مظاہر نفس، ٦٨٠ )
  • پیچ
  • بَل
  • same as above