آسودگی

( آسُودَگی )
{ آ + سُو + دَگی }
( فارسی )

تفصیلات


آسُودن  آسُودَگی

فارسی زبان کے مصدر 'آسُودن' سے علامت مصدر 'ن' گرا کر 'گی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے 'آسودگی' بنا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٣٥ء میں "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : آسُودَگِیاں [آ + سُو + دَگِیاں]
جمع غیر ندائی   : آسُودَگِیوں [آ + سُو + دَگِیوں (واؤ مجہول)]
١ - راحت، آرام، سکھ، اطمینان۔
"دولت سے ہرگز ہرگز آسودگی حاصل نہیں ہوتی۔"      ( ١٨٧٣ء، بنات النعش، ٤٢ )
٢ - کسی بات سے جی بھر جانے کی کیفیت، سیری۔
"کھانے کے بعد آسودگی، پینے کے بعد سیری بدیہی تجربیات میں ہے۔"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبی، ٦٩:٣ )
٣ - سکون، ٹھہراؤ، اطمینان۔
 مری بہار کی آسودگی میں اے مسعود سنا ہے تو ہی فقط بیقرار باقی ہے      ( ١٩٤٩ء، دو نیم، ٩٩ )
  • تَکْلِیف