پیدائش

( پَیدائِش )
{ پَے (ی لین) + دا + اِش }
( فارسی )

تفصیلات


پیدا  پَیدائِش

فارسی سے اردو میں اصل صورت و مفہوم کے ساتھ داخل ہوا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٠٠ء کو "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - آفرنیش، خلقت۔
"بقول حکماے ہندا بتداے پیدایش عالم سے ابتک انیس کرور پچپن لاکھ چوراسی ہزار نو سو چوبیس برس گذرے ہیں"      ( ١٨٤٥ء، احوال الانبیا، ٤٦:١ )
٢ - جنم، ولادت۔
"نفرت اور محبت اور پیدائش اور بڑھاپے اور موت . نے اے پروہت یہ الاؤ تیار کیا ہے"      ( ١٩٥٦ء، آگ کا دریا، ٩١ )
٣ - پیداوار۔
"عمل پیدائش میں کسان کی بے بسی بھی کسی قدر قابل رحم اور عبرت آمیز ہے حالانکہ پیدائش کا سب سے اہم صیفہ اسی کے متعلق ہے"      ( ١٩١٧ء، علم المعیشت، ٣٥ )
٤ - آمدنی، نفع۔
"ہنر چشمہ پیدائش کا ہے اور دولت پائندہ"      ( ١٨٤٤ء، ترجمہ گلستان، حسن علی خان، ١١٢ )
٥ - توریت کی پہلی کتاب کا نام جس میں دنیا اور حضرت آدم کی پیدائش کا تذکرہ ہے۔ (جامع اللغات)۔
٦ - اصل، شروع، ابتدا، آغاز۔ (جامع اللغات)۔
  • birth
  • creation
  • production;  origin
  • rise;  produce;  earnings
  • profits;  one of the titles of the Book or Genesis