تکاثر

( تَکاثُر )
{ تَکا + ثُر }
( عربی )

تفصیلات


کثر  کَثْرَت  تَکاثُر

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب تفاعل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٧٠ء کو "تیغ فقیر برگردن شریر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - سبقت یا بازی لے جانے کے لیے جھگڑا کرنا، کثرت مال و جنس میں ایک دوسرے کا مقابلہ، افراط، کثرت، بہتات، بڑھوتری۔
"وحدت میں کثرت پیدا ہوتی چلی جائے گی، اور تکاثر کا یہ سلسلہ غیر مختتم رہے گا۔"    ( ١٩٧٤ء، غالب شخص اور شاعر، ٢٦ )
٢ - مال و زر کی بہتات، اولاد کی کثرت۔
"کبر مختلف شکلوں میں ظاہر ہوتا ہے ازانجملہ تکاثر کی شکل میں۔"    ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٤٥:٣ )
٣ - [ طب ]  توسیع پذیری، بچہ خیزی
"مثلاً جراثیم ہیں جن کی تعداد میں تکاثر و افزائش سے جدید اضافہ ہو سکتا ہے۔"      ( ١٩٣٣ء، بخاروں کا اصول علاج، ٦٥ )
٤ - ضرب۔ (English and Hindustani Technical Terms, 78)
  • بَڑھوتَڑی