کثرت

( کَثْرَت )
{ کَث + رَت }
( عربی )

تفصیلات


کثر  کَثْرَت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٨٢ء کو "کلمۃ الحق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع غیر ندائی   : کَثْرَتوں [کَث + رَتوں (و مجہول)]
١ - ذیادتی، بہتات، کثیر ہونا۔
"کسی خطے میں بارش کی کثرت یا قِلت کی وجہ سے کیا ہے۔"      ( ١٩٨٤ء، جدید عالمی معاشی جغرافیہ، ١٤ )
٢ - بھیڑ، ہجوم، ریل پیل، ازد حام۔
"نماز جمہ کے بعد محل ہرات کے سامنے ازد حام عوام کے اندر میں سیر کرتا تھا، آپ کو میں نے اس کثرت میں دیکھا۔"      ( ١٨٩٣ء، ترجمہ رشحات، ١٣٩ )
٣ - [ تصوف ]  مخلوقات اور ظہور اسماء (وحدت کی ضد)؛ (مجازاً) علائقِ دُنیاوی، کل مخلوقات عالم۔
"کس حد تک کائنات ایک وحدت ہے اور کس حد تک کثرت ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، فلسفہ کیا ہے، ٧٧ )
  • Multitude
  • plenty
  • excess;  plurality
  • majority