ٹیڑھ

( ٹیڑھ )
{ ٹیڑھ (یائے مجہول) }
( سنسکرت )

تفصیلات


تریک  ٹیڑھ

سنسکرت کے اصل لفظ 'تریک' سے ماخوذ اردو زبان میں 'ٹیڑھ' مستعمل ہے اردو میں اصل معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے ١٨٧٨ء میں "گلزار داغ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - کجی، خم، خمیدگی۔
 جو ہیں ٹیڑھے کبھی ٹیڑھ ان کی نہ جاتے دیکھی چین ہوتا ہے کہاں کا کلِ پر خم سے الگ      ( ١٩١٠ء، کلام مہر، سورج ترائن، ٥٤ )
٢ - اکڑ، اینٹھ، مروڑ، شرارت، سرکشی، انحراف۔
"جناب کو چاہیے تھا مجھے اپنی تحویل میں رکھتے میری ٹیڑھ نکال کر رکھتے"      ( ١٩٧٦ء، تین بہنیں، ١٢٩ )
٣ - جہل، جہالت۔ (فرہنگ آصفیہ)
  • twist;  pride