پیروی

( پَیرَوی )
{ پَے (ی لین) + رَوی }
( فارسی )

تفصیلات


پیرو  پَیرَوی

فارسی اسم صفت'پَیرو' کے ساتھ لاحقۂ کیفیت'ی' ملنے سے 'پَیرَوی' بنا اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مُشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - تقلید، کسی کے عمل کو نمونہ بنا کر ویسا ہی کام کرنے کا عمل، نقل۔
"جتنی رپورٹیں لکھی گئیں سب اسی کی پیروی میں لکھی گئیں۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٤٢ )
٢ - اطاعت، فرمان برداری، (احکام یا اصول کا) اتباع و تعمیل۔
"ہمارے واسطے سب سے بہتر رسول کی پیروی کرنی ہے۔"      ( ١٩٣٦ء، راشدالخیری، نالۂ زار، ٣٩ )
٣ - کسی کام کے پیچھے دوڑ کر اسے اختتام تک پہنچانے کی کوشش اور کاروائی، خصوصاً عدالت میں اپنے یا دوسرے کے مقدمے کی دیکھ بھال یا جدوجہد۔
"گرفتار شدہ ملزم سے اتنا پوچھ لینا چاہیے کہ اپنے مقدمے کی پیروی کرو گے یا نہیں۔"      ( ١٩٣٢ء، واودھ پنچ، لکھنؤ، ١٧، ١٠:٥ )
٤ - تلاش، جستجو۔
"روپیہ نہ ہو تو پیروی دوڑ دھوپ سے اپنا ایک حصہ مستقل کمپنی میں قائم کرے۔"      ( ١٩٠٠ء، شریف زادہ، ٨٢ )
٥ - (کسی کے) نشانِ قدم پر قدم رکھنا، قدم بہ قدم چلنا۔
 کشش سے ربط پیدا کر اگر منزل کی خواہش ہے فقط نقشِ قدم کی پیروی سے کچھ نہیں ہوتا      ( ١٩٦٢ء، ہادی مچھلی شہری، صدائے دل، ٣ )
  • اِتَّباع
  • سَعی
  • devotion
  • following;  pleading (of law-suit)