تقلید

( تَقْلِید )
{ تَق + لِید }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعیل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں عربی زبان سے بعینہ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٧٤ء کو غواصی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - پیروی، نقل، کسی کے قدم بہ قدم چلنا۔
"منصب داران گراں مایہ و امرائے بلند پایہ نے بھی وزیر کی تقلید کی اور نذر پیشکش کی۔"      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٨٣ )
٢ - [ قانون ]  جعل، فریب، تلبیس۔ (فرہنگ آصفیہ؛ اردو قانونی ڈکشنری، 176)
٣ - (کوئی منصب یا خدمت وغیرہ) سونپ دینا۔
"اگر قاضی تقلید قضا کے وقت عادل تھا بعد اس کے فاسق ہو گیا . تو عہدہ فضا سے معزول نہ ہو جاوے گا۔"      ( ١٨٦٧ء، نورالہدایہ، ٦٢:٣ )
٤ - [ فقہ ]  کسی مجتہد یا فقہی مسلک کی پیروی کرنا یا اس کے احکام پر عمل کرنا
"شاہ صاحب، نہ صرف یہ کہ خود تقلید کے جواز کے قائل ہیں بلکہ اس کے جواز پر انھوں نے اجماع نقل کیا ہے۔"
٥ - قربانی کے جانور کے گلے میں ہدی کی علامت کے طور پر کوئی چیز باندھنا۔
"دیکھا انھوں نے ایک شخص کو کہ تقلید کی تھی اوس نے ہدنے کی سو کہا انھوں نے کہ اس شخص نے احرام باندھا۔"      ( ١٨٦٧ء، نورالہدایہ، ٢٢٧:١ )
٦ - [ تصوف ]  متابعت اس شخص کی جو اپنے سے بہتر ہو قولاً، فعلاً یا اعتقاداً۔ (مصباح التعرف، 78)
٧ - کسی کام کا اپنے ذمے لے لینا۔ (نوراللغات)
  • investing (with authority)
  • investiture;  imitation
  • representation;  mimicry;  counterfeiting