چلانا

( چَلانا )
{ چَلا + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


چلنیین  چَلْنا  چَلانا

سنسکرت زبان کے لفظ 'چلنی ین' سے ماخوذ اردو میں 'چلنا' بنا اور اس کا فعل متعدی 'چلانا' بنا۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - روانہ کرنا، چلنے کے عمل سے گزرنا۔
 خطر راہ محبت کہیں جوں حرف مئے جس سے اس طرف کو قاصد بھی چلایا نہ گیا      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ١٣٣ )
٢ - ہانکنا؛ روانہ کر دینا، جاری رکھنا، حرکت و عمل میں رکھنا۔
"اس تحریک کو اس زور و قوت کے ساتھ چلا رہے تھے کہ اس کے دبانے کی حکومت کی ساری تدبیریں بے کار ہو رہی تھیں۔"      ( ١٩٢٠ء، برید فرنگ، ٩ )
٣ - بندوبست کرنا؛ کسی کام کو جاری رکھنا؛ کام نکالنا۔
"تلوار چلانے والے ہاتھ اور ملک چلانے والے دماغ کو وہ معدہ خوراک دیتا تھا، جس میں جو کی روٹی کے سوا توس مکھن کا نام نہ تھا۔"      ( ١٩١٢ء، سی پارۂ دل، ٦٤ )
٤ - کاروبار جاری کرنا، کسی کام کو رونق دینا۔
"تھوڑے دن تک میں نے سعی و کوشش و جز رسی کر کے دکان کو چلایا۔"      ( ١٨٧٣ء، فسانۂ معقول، ١٢٦ )
٥ - گھسیڑنا، اندر کرنا (لکڑی وغیرہ کا)۔ (نوراللغات)
٦ - [ مجازا ] دخول کرنا، جماع کرنا۔
 پاس آتے ہی لپٹ جاتے ہیں جھٹ اور چلا دیتے لہنگے کو الٹ    ( ١٨١٤ء، حکایات رنگین، ٢٨ )
٧ - حرکت دینا، جنبش دینا، ہلانا۔
"فریم پکڑ کے اور چلاتے وقت یہ بات یاد رکھو کہ فریم ہاتھ میں بالکل ٹھیک متوازی حالت میں رہے۔"      ( ١٩٣٥ء، لکڑی کا باریک کام، ٢٤ )
٨ - نکالنا، باہر کرنا؛ رخصت کرنا؛ دفع کرنا۔
 اٹھا کے چلانے کیرا وقت ہوا کسی کوں اچھو گھر کسے دی رضا      ( ١٦٠٩ء، قطب مشتری، ٢٥ )
٩ - چھیڑنا؛ شروع کرنا۔
 جب جیب پر چلاؤں میں اس کے غضب کی بات آپس میں آپ کانپ اٹھے تھر تھر آر سی      ( ١٦٧٨ء، غواصی، کلیات، ٩١ )
١٠ - کام میں لانا، دھوکا دے کر رائج کرنا (سکہ وغیرہ کا)۔
"اصحاب ایکہ . درہم و دینار مقلوب و مغشوش چلاتے تھے۔"      ( ١٨٤٥ء، احوال الانبیا، ٤٥٦:١ )
١١ - بے وقوف بنانا، دھوکا دینا۔
"بولیں تم مجھے چلاؤ تو نہیں اللہ اللہ اب میری ایسی چڑیلوں کی سی صورت ہو گئ۔"      ( ١٩٧٠ء، غبارکارواں، ٨٣ )