پیڑو

( پیڑُو )
{ پے + ڑُو }
( سنسکرت )

تفصیلات


پیٹ+اوکہ  پیڑُو

سنسکرت میں اسم 'پیٹ + اوکہ' سے ماخوذ 'پیڑو' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٧٧٤ء کو "تصویر جاناں" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - (انسانی جسم میں) ناف کے نیچے کا حصہ جو کسی قدر ابھرا ہوا ہوتا ہے۔
"پیڑو اُبھرا ہوا، رانیں بھری بھری سانچے کی ڈھلی"    ( ١٨٩٠ء، طلسم ہو شربا، ٢١:٤ )
٢ - [ قبالت ] عورت کے پیٹ میں بچے دانی کی جگہ، ناف سے نیچے کا حصہ، پیٹ، کوٹھا۔
"اول پیڑو کی ان جگہوں . کا بیان کرنا جو زچگی کے معاملے سے علاقے رکھتی ہیں"    ( ١٨٤٨ء، اصول فن قبالت، ٦ )
٣ - زیرِناف کی جانبی ہڈیاں (اگر وہ زیادہ تنگ ہوں تو وضع حمل آلاتِ جراحی کی مدد سے ہوتا ہے)۔
"عورت کی پیڑو کی خرابی کی وجہ ایک سے زیادہ مرتبہ آپریشن کے ذریعہ یہ وضع حمل کرنا پڑے"      ( ١٩٦٥ء، خاندانی منصوبہ بندی،٨٤ )