تلقین

( تَلْقِین )
{ تَل + قِین }
( عربی )

تفصیلات


لقن  تَلْقِین

عربی زبان سے اسم مشتق ہے ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعیل سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٣٩ء کو "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد
جمع   : تَلْقِینیں [تَل + قی + نیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : تَلْقِینوں [تَل + قی + نوں (و مجہول)]
١ - ہدایت، نصیحت، پند۔
"استانی جی کا خط پھوپھی کی تلقین، نسیمہ کوکچھ ایسی تسکین ہوئی کہ بظاہر غم کے کوئی آثار اس کے چہرے سے معلوم نہ ہوتے تھے۔"      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٢٢٩ )
٢ - سکھلانا، تعلیم دینا۔
"معمول تھا کہ نماز فجر پڑھ کر لوگ پاس آ آ کر بیٹھتے اور آپ ان کو مواعظ و نصائح تلقین فرماتے۔"    ( ١٩١٤ء، سیرۃ النبی، ٢١٠:٢ )
٣ - ہدایت دینا، ترغیب دینا۔
"وہاں کی سب رعایا کو اپنے پاک مذہب کی تلقین کروں گی۔"    ( ١٩٠٤ء، خالد، ٦ )
٤ - کسی مذہب کی تعلیم۔
"پانچواں دور پرانک جس میں بجائے وید یا گوتم بدھ کی تعلیمات کے پرانوں کی تلقین پر عمل درآمد تھا۔"    ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبی، ٢٣:٤ )
٥ - کسی آدمی کو کسی مذہب یا کسی فرقے میں داخل کرنے کی رسم۔
"جو کوئی شخص کہ کسی فرقۂ درویش میں داخل ہوا چاہتا ہے وہ ان کی محفل میں جس کا افسر اعلیٰ شیخ ہے حاضر ہوتا ہے۔ شیخ اس مرید تازہ کے ہاتھ چھوتا ہے اور تین مرتبہ اس کے کان میں لا الہ الا اللہ پڑھ کر پھونکتا ہے . اس رسم کو تلقین کہتے ہیں۔      ( ١٨٨١ء، کشاف الاسرار المشائخ، ٢٥٨ )
٦ - ہدایت، بشارت۔
"نوشیرواں کو اس سد کے بنانے کی تلقین خواب میں ہوئی۔"      ( ١٨٧٣ء، مطلع العجائب، ١٨ )
٧ - مردے کو قبر میں اتارنے کے بعد اس کے شانے ہلا ہلا کر عقاید کو باآواز بلند دہرانا۔
 وقت تلقین نہ ہلائے کوئی شانہ میرا زخم دل کے ابھی آئے ہیں اذیت ہو گی      ( ١٩٥٧ء، دیوان یاس، ١٤٨ )
٨ - [ تصوف ]  مرشد کا مرید کی خودی و دوئی کو دور کرنا اس طرح کہ اس میں خودی کی بو بالکل باقی نہ رہے۔ (ماخوذ : مصباح التعرف، 79)
  • instructing
  • informing;  instruction
  • religious
  • instruction;  admitting (a person) into any order in society
  • initiation;  prayers over the dead at the time of interment
  • funeral service