عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسمِ فاعل ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اردو میں اپنے اصل مفہوم کے ساتھ داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٧٣٢ء میں "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - اونٹ، گھوڑے یا کسی بھی سواری کا سوار، سواری لینے والا۔
"رنگ ڈھنگ، چال ڈھال اور مزاج ہر اعتبار سے مکمل راکب"
( ١٩٨٦ء، انصاف، ١٠٢ )
٢ - کوئی شے جو کسی دوسری شے کے اوپر رکھی جائے۔
"ٹامس پگاٹ نے ایک مرتعش تار کے مختلف مقامات پر کاغذ کے ایک راکب کو رکھ کر یہ دکھلایا کہ تار نہ صرف بحیثیتِ مجموعی حرکت کرتا ہے بلکہ وہ دو تین قطعوں پر بھی حرکت کرتا ہے"
( ١٩٤٥ء، طبیعات کی داستان، ١٨٩ )