ابخل

( اَبْخَل )
{ اَب + خَل }
( عربی )

تفصیلات


بخل  بَخَل  اَبْخَل

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مجرد کے باب سے اسم تفضیل ہے۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اردو میں ١٨٦٢ء کو "طلسم شایان" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
جمع غیر ندائی   : اَبْخَلوں [اَب + خَلوں (و مجہول)]
١ - بہت کنجوس، ازحد بخیل، مکھی چوس۔
 کہا ابخل تھا دادا میرا آدم یقیں ہے مال ان کا ہضم ہو کم      ( ١٨٦٢ء، طلسم شایان، ٨٨ )
  • mere
  • most or very covetous or avaricious