حمل

( حَمْل )
{ حَمْل }
( عربی )

تفصیلات


حمل  حَمْل

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٠٦ء کو شاہ کمال کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - بوجھ اٹھانا، بوجھ لادنا، بار، بوجھ، وزن۔
 فن صاحب فن کا کھینچ لیتا ہے لہو بیدم کو کہاں طاقت حمل اثقال      ( ١٩٦٧ء، لحن صریر، ٢٠٩ )
٢ - پھل، ثمر۔
"بزرگوں کو لازم ہے کہ خوردوں پر مہربانی کریں ان کے دامن تمنا کو حمل مراد سے بھر دیں۔"      ( ١٨٠١ء، آرائش محفل، حیدری، ٧ )
٣ - عورت کے رحم میں بچہ ہونا، بچہ جو عورت کے رحم میں ہو، گربھ۔
"اگر حمل کے دوران تھوڑا سا خون بھی آئے تو یہ خطرے کی نشانی ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، سکھی گھر، لاہور، فروری، ١٥ )
٤ - [ منطق ]  ایجاب یا سلب کی نسبت یا رابطہ جو موضوع کو محمول سے ہو۔
"خواہ مفہوم کے اس انتساب کی نوعیت اسناد کے طریقہ سے ہو یا حمل کے طریقے سے۔"      ( ١٩٥٦ء، مناظر احسن، عبقات (ترجمہ)، ١٨٣ )
  • a burden
  • load;  gestation
  • pregnancy;  the fruit (of the womb
  • the young that is borne in the womb;  fruit (of a tree);  the sign Aries
  • the first sign of the Zodiac