اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - بانس وغیرہ کا چوکھٹا، ڈھانچا، ٹھاٹھر جس کو منڈھ کر چھت یا چھپر یا دیوار بنائی جائے۔
"چھپر کے عرض و طول کو پہلے ناپ کر بانس اور بیڈ وغیرہ سے ٹھاٹھ اس کا تیار کرتے ہیں۔"
( ١٨٤٥ء، مجمع الفنون، ٢٥٩ )
٢ - طور طریق، ناز و انداز، سج دھج۔
یہ ٹھاٹ شاہوں سے زیبا ہے تجھ کو اے پیارے فقیروں سے نہیں لازم کہ سرکشی کیجے
( ١٨٦١ء، کلیات اختر، ٨٧٧ )
٣ - ڈھنگ، طریقہ۔
"وہ انگریزی اس ٹھاٹ سے نہیں بول سکتے جس ٹھاٹ سے انگریزی کے ذریعہ پڑھے ہوئے امیدوار بول سکتے ہیں۔"
( ١٩٦٢ء، تدریس اردو، ٨١ )
٤ - آرائش، زیب و زینت؛ شان و شکوہ۔
"اپنی بہن کا ٹھاٹ دیکھ کر ایک لمحہ کے لیے روپ کماری کے دل میں . ایسے غیر منصفانہ خیالات کا پیدا ہونا بالکل فطری ہے۔"
( ١٩٣٥ء، دودھ کی قیمت، ١٥٢ )
٥ - جلوس، سامان سواری، دھوم دھام۔
"شہر میں شور ہوا کہ ہرمز بادشاہی ٹھاٹ سے آتا ہے۔"
( ١٨٠٠ء، قصہ گل و ہرمز (ق)، ٨٢ )
٦ - کبوتروں کا خوشی میں پر جھڑ جھڑانا، مرغ کا پر جھاڑ کر اذان دینا۔ (نوراللغات؛ شبدساگر)
٧ - وہ انداز جو مرغ کا مرغ سے لڑنے کو پڑھتے وقت ہوتا ہے۔ (نوراللغات)
٨ - ستار سارنگی وغیرہ کی کھونٹی درست کر کے اس کی آواز کا اتار چڑھاؤ ٹھیک کرنا، لے، دھن، طرز، گانے کا انداز۔
"کنیز نے سارنگی لے کر اس کا ٹھاٹ ملایا۔"
( ١٩٤٢ء، الف لیلہ و لیلہ، ٢٨٦:٣ )
٩ - مشترک سروں کی اساس پر راگوں کی درجہ بندی۔
"یہ کافی ٹھاٹھ کا سمپورن راگ ہے پنڈت اس کو نیا سروپ بتلاتے ہیں جو پرانی گرنتھوں میں نہیں پایا جاتا۔"
( ١٩٦٠ء، حیات امیر خسرو، ١٧٩ )
١٠ - اسباب، لوازم خصوصی۔
امیری کے یہ ٹھاٹھ کیوں کر بنائے یہ گدے یہ تکیے کہاں سے لگائے
( ١٩٠٩ء، مظہرالمعرفت، ٨٧ )
١١ - [ مجازا ] مال و متاع، پونجی، دھن دولت، جائداد۔
کیا گیہوں، چانول موٹھ مٹر کیا آگ دھواں کیا انگارا سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا جب لاد چلے گا بنجارہ
( ١٨٣٠ء، نظیر، کلیات، ٥٤١ )
١٢ - تدبیر، انتظام۔ (جامع اللغات؛ شبدساگر)
١٣ - مفصل بیان، منظر وغیرہ۔
"ناظرین فتنہ کی تفریح طبع کے لیے آج ہم آتش بازی کے ٹھاٹھ نذر کرتے ہیں۔"
( ١٩٠٧ء، انتخاب فتنہ، ١٧٧ )