فعل لازم
١ - چمکانا کا لازم، روشنی دینا، روشن ہونا، چگمگانا، منور ہونا۔
آسمان کے نظر آتے نہیں تارے دن کو تیری جوتی کے چمکتے ہیں تارے دن کو
( ١٨٣١ء، دیوان ناسخ، ١١٧:٢ )
٢ - نام پانا، فروغ پانا، ترقی کرنا، مشہور ہونا۔
"اگر اس کے نسخے تیری دوکان پر آیا کریں گے تو تیری دکان خوب چمک جائے گی۔"
( ١٩٢٨ء، سلیم، افادات سلیم، ٦٩ )
٣ - جھلکی دکھانا، شان و شوکت سے نمودار ہونا۔
مہر جب حسن دل افروز صنم کا چمکا مثل خورشید دیا ذرے کو چمکا چمکا
( ١٨٥٨ء، سحر (نواب علی)، بیاض سحر، ١٤ )
٤ - شدید اختلاف رائے ہونا، جنگ ہونا، جھگڑا ہونا، تنازع پیدا ہونا۔
"روم اور روس میں خوب چمک رہی ہے۔"
( ١٩٢٦ء، نوراللغات، ٥٣٤:٢ )
٥ - حملہ آور ہونا (پریا پہ کے ساتھ)۔
"یہ پاتے ہی اہل دمشق نکال کر تلواریں اسماعلیہ پر چمک گئے۔"
( ١٨٤٧ء، تاریخ ابوالفدا (ترجمہ)، ٢١٦:٢ )
٦ - بگڑنا، خفا ہونا، جھنجھلانا۔
"چھیڑے کوئی چمکو کسی پر۔"
( ١٩٢٦ء، نوراللغات، ٥٣٤:٢ )
٧ - ڈر جانا، جھجکنا، خوف کھا جانا۔
وہ شب کو نشے میں چمکے جو عکس کا کل سے بلا بلا کے بٹھاتے ہیں اپنے پاس مجھے
( ١٨٧٨ء، گلزار داغ، ٢٣٩ )
٨ - مسخرے پن کی حرکتیں کرنا، اچھل کود سے کام لینا۔
وہ بے قرار وہ چین ایسے گرما گرم چمک کے برق صفت جا رہے کہیں کے کہیں
( ١٩٠٣ء، نظم نگاریں، ٣ )
٩ - گھوڑے کا کسی چیز سے ڈر کر اچک پڑنا، خوف زدہ ہونا، بدحواس ہونا۔
"گھوڑا اس طرح چمکا کہ یہ پشت سے گرا۔"
( ١٩٠٥ء، یادگار دہلی، ١٩ )