رجز

( رَجَز )
{ رَجَز }
( عربی )

تفصیلات


رجز  رَجَز

عربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم مصدر ہے اردو میں اپنے اصل مفہوم کے ساتھ داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٧٣٢ء میں "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : رَجَزیں [رَجَزیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : رجزوں [رَجَزوں (و مجہول)]
١ - اضطراب، سرعت، حرکت۔
"رجز کے لغوی معنی اضطراب اور سرعت کے ہیں۔ اور اہلِ عرب لڑائیوں میں اپنی قوم یا اپنی شجاعت کی تعریف میں جو اشعار پڑھتے تھے وہ زیادہ تر اس بحر میں ہوتے تھے"      ( ١٩٣٩ء، میزانِ سخن، ٩٤ )
٢ - ذاتی، خاندانی یا قومی فخر پر مشتمل شعر وغیرہ جو میدان جنگ میں حریف کو مرعوب کرنے یا رفیقوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے پڑھے جائیں۔
"حضرت کے رجز احادیث میں موجود ہیں"     "اس کی شاعری میں انسان کی عظمت کے رجز نہیں ملتے"      ( ١٩٨٠ء، لیکچروں کا مجموعہ، ٢٠٨:١ )( ١٩٨٦ء، ن۔م۔ راشد ایک مطالعہ، ١٦٥ )
٣ - [ عروض ]  ایک بحر جس کا وزن "مُستَفْعِلُنْ" آٹھ بار ہے۔
"عروض میں رجز ایک بحر کا نام ہے"      ( ١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ٨٦ )
  • a species of verse
  • consisting(primarily) of the measure mustaf'ilun six times