پیشی

( پیشی )
{ پے + شی }
( فارسی )

تفصیلات


پیش  پیشی

فارسی سے ماخوذ اسم 'پیش' کے ساتھ لاحقۂ کیفیت و نسبت 'ی' لگانے سے 'پیشی' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سےپہلے ١٨٩٤ء کو "لیکچروں کا مجموعہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : پیشِیاں [پے + شِیاں]
جمع غیر ندائی   : پیشِیوں [پے شِیوں (و مجہول)]
١ - (نوابین، امرایا حکام وغیرہ کے دفتر خاص میں) حضوری، اجلاس دربار یا ذات خاص کی ملازمت (معتمد خاص یا پرائیویٹ سکرٹیری کے فرائض کی انجا دہی کے لیے۔
"کیا آپ اعلٰی حضرت کی پیشی میں ہیں"      ( ١٩٣٨ء، مکاتیبِ اقبال، ٣٣٥:١ )
٢ - [ عدالت ]  (مقدمے کی ) سماعت یا سماعت کی تاریخ۔
"نانوں خان نے ایک دعویٰ تحصیل میں دائر کر رکھا ہے اور پرسوں ١٦ کو اس کی پیشی ہے"      ( ١٩٠٢ء، مکتوباتِ حالی، ٣٣٢:٢ )
٣ - (حاکم یا مخدوم کے سامنے) حکم اجکام یا ملاحظے کے لیے مسلیں وغیرہ پیش کرنے والا، حضوری۔
٤ - (حاکم یا بزرگ وغیرہ کے سامنے) حاضری، (بیشتر عرض معروض یا جواب دیہ کے لیے)۔
"اباّ کے سامنے ہماری پیشی ہوئی . ہم پر خوب ڈانٹ پڑی"      ( ١٩٥٨ء، شمع خرابات، ١٢ )
  • حَضُورِی