پیغمبر

( پَیغَمْبَر )
{ پَے + (ی لین) + غَم + بَر }
( فارسی )

تفصیلات


پَیغام+بَر  پَیغَمْبَر

فارسی سے ماخوذ مرکب 'پیغام بر' کی تخفیف 'پیغمبر' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٤٩٦ء کو "رکنی ادب کی تاریخ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : پَیغَمْبَران [پَے + (ی لین) + غَم + بَران]
جمع غیر ندائی   : پَیمغَبْرَوں [پَے (ی لین) + غَم + بَروں (و مجہول)]
١ - پیغامبر کی تخفیف، خدا کا حکم بندوں تک پہنچانے والا 'نبی' رسول (جو خدا کی طرف سے بھیجا گیا ہو)۔
"پیغمبر بشیر، نذیر. اور شاہد عالم ہوتا ہے"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٢٨٤:٣ )
٢ - پیغابر، پیغام لے جانے یا لانے والا شخص، قاصد۔
 کروں اس کی نہ کیوں تعریف جو لائے خط جاناں کہ اکثر اس طرح کے لوگ پیغمبر نکلتے ہیں      ( ١٩١٧ء، رشید (مہذب اللغات) )
٣ - کسی خاص کام میں انسانی برادری کا قائد اور پیشرو۔
"ان کو ہندوستان کے مسلمانوں میں تعلیم کا پیغمبر کہا جائے"      ( ١٩٠١ء، حیاتِ جاوید، ٣٠٧ )
  • مُرسِل
  • اَوتار